چیونٹی اور ٹڈا
ایک چیونٹی تھی وہ کہیں جا رہی تھی راستے میں ایک ٹڈا ملا وہ کہنے لگا کہ بہن ذرا رک جاؤ چیونٹی رک گئی پوچھنے لگی کیا بات ہے ٹڈا نے کہا میٹھی میٹھی ہوا چل رہی ہے او باغ میں کھیلیں چیونٹی نے کہا میں کیسے کر لو مجھے دانے اکٹھے کرنے ہیں جب برسات آئے گی تو چھوٹی چھوٹی چیونٹیاں کیا کھائیں گی مجھے گھر بھی ٹھیک کرنا ہے برسات کے پانی سے گھر ٹوٹ سکتا ہے ٹڈے نے کہا ہم تو کھیلتے ہیں ہیں جی ایک دن بادل آگئے بارش ہونے لگی ٹڈا بھٹکتا ہوا آیا چیونٹی کا دروازہ کھٹکھٹا کر کہنے لگا چیونٹی بہن مجھے بھی اپنے گھر میں تھوڑی سی جگہ دے دو میں بری طرح بھیگ گیا ہوں جب تک رات بارش رہے گی اس وقت تک یہاں رہوں گا پھر چلا جاؤں گا چیونٹی بولی بھائی تم نے سارا سال کام نہیں کیا تم نے اپنا گھر نہیں بنایا مشکل وقت کے لیے اچھا اناج بھی جمع کرکے نہیں رکھا جاؤ میں تمھاری مدد نہیں کر سکتی جو دوستی کرے اس کی سزا یہی ہے ٹڈا بولا ٹونٹی بہن اس بار معاف کر دو آگے سے محنت کیا کروں گا چیونٹی نے ٹڈا کو چاول کے کچھ دانے دیئے کہ نے لگی لو کھا لو لیکن میرے گھر میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ٹڈا روتی کوئی شکل لئے ہوئے چلا گیا.
نتیجہ : ضرورت ایجاد کی ماں ہے.