عادت کی خرابی
دریا میں خوب ڈوبکیاں لگانے کے بعد کچھوے نے سوچا کہ اب کچھ دیر دھوپ کا مزا لینا چاہیے کچھوا پانی سے باہر نکل کر قریبی جنگل میں اپنے پرانے دوست بچھو کے پاس چلا گیا کچھوے بھائی! کبھی ہمیں بھی دریا کی سیر کراؤ بچھو نے بے تکلفی سے کہا تو کچھوا خوش ہوکر کہنے لگا کیوں نہیں ابھی چلو بچھو تیار ہوگیا کچھوے نے بچھو کو اپنی پیٹھ پر بٹھایا اور دریا میں اتر گیا دونوں دوست بڑے مزے سے دریا کی سیر کر رہے تھے اچانک کچھوے کو اپنی پیٹھ پر کھٹ کھٹ کی آواز سنائی دی تو اس نے حیران ہو کر پوچھا بچھو بھائی یہ آواز کیسی آرہی ہے بچھو نے جواب دیا میں ہی ہوں ڈنگ مار رہا ہوں وہ کیوں کچھوے نے غصے سے پوچھا تو کچھوے میں غصے سے پوچھا تو اس نے کہا دراصل میں اپنی عادت سے مجبور ہوں یہ سن کر کچھوے کو غصہ آگیا اس نے کہا بے غیرت میں تمہیں دوست سمجھ کر سیر کرا رہا ہوں اور تم مجھے یہ صلہ دے رہے ہو یہ کہہ کر کچھوے نے ڈبکی لگائی تو بچھو فریاد کرنے لگا کچھوے بھائی کیا کر رہے ہو میں ڈوب جاؤں گا کچھ تو نے کہا جس طرح ڈنک مارنا تمہاری عادت ہے اسی طرح ڈبکی لگانا بھی میری عادت ہے یہ کہہ کر کچھوے نے لمبا غوطہ لگایا تو بچھو دریا میں بہہ گیا.. نتیجہ: جیسی کرنی ویسی بھرنی. ایسے کو تیسا