شیر کا گھر جنگل سے کچھ فاصلے پر ایک گاؤں آباد تھا گاؤں کے لوگ محنتی اور جفاکش تھے گاؤں سے جنگل کی طرف جاتے ہوئے راستے میں ایک نہر تھی جو سارا سال بہتی رہتی تھی میں کی وجہ سے گاؤں کے لوگوں کو کھیتی باڑی کے لئے کافی سہولت تھی گاؤں کے باشندوں میں خیردین بڑھئی جانا پہچانا نام تھا خیردین اپنے کام کا ماہر تھا خیر دن کی مہارت اور ایمانداری کی وجہ سے شہر میں اس کے بنائے ہوئے مال کی خوب مانگ تھی اس مقصد کے لئے خیر دن جنگل میں جا کر لکڑیاں کا ٹتا اور مختلف قسم کے فرنیچر وغیرہ بنا کر فروخت کرتا تھا جنگل کے شروع میں درخت ایک دوسرے سے فاصلے پر تھے اور لوگوں کی آمدورفت کی وجہ سے یہاں جنگلی جانور بھی نہیں تھے البتہ بندروں کی بہتات تھی چھوٹی موٹی شرارتوں سے وہ باز نہیں آتے تھے کچھ دور جا کر گھنا جنگل شروع ہو جاتا تھا خیر دین نے سنا تھا کہ گھنے جنگل میں شیر بھی رہتے ہیں لیکن آج تک ان سے واسطہ نہیں پڑا تھا ایک دفعہ خیردین کو شہر کے چڑیا گھر کی طرف سے تین عدد بڑے سائز کے پنجرے بنانے کا کام ملا خیر دین نے اپنے بیٹے کو ساتھ لیا اور اوزار سنبھالے جنگل کے گھر کے حصے میں اپنے مقصد کی لکڑیاں کاٹ کر پنجرے بنانے کا کام شروع کر دیا اس کی عمر زیادہ ہو چکی تھی لہٰذا وہ لکڑیوں کو اٹھا کر گھر لے جانے کی بجائے جنگل میں ہی کام کرتا اور شام کو اوزار لے کر واپس آ جاتا تیسرے روز اس نے ایک خوبصورت اور مضبوط پنجرہ تیار کر لیا خیر دین اپنے کام کا جائزہ لے رہا تھا کہ اسے کچھ آواز سنائی دی اس نے مڑ کر دیکھا تو چند قدم کے فاصلے پر ایک شیر کھڑا تھا خیر دین تھر تھر کانپنے لگا اچانک اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئ خیردین نے خوشامد بھرے انداز میں ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا بادشاہ سلامت ناراض نہ ہو آپ کا گھر بنا رہا ہوں تشریف لائیں شیر نرم پڑ گیا اور کچھ سوچے سمجھے بغیر اندر چلا گیا خیر دین نے جلدی سے پنجرے کا دروازہ بند کر دیا اور اپنے بیٹے سے کہا پانی گرم کر کے لاؤ پانی جب گرم ہو گیا خیر دین نے وہ گرم پانی شیر کے جسم پر پھینک دیا گرم پانی کی وجہ سے شیر کا جسم جھلس گیاگرم پانی پھینکنے کی وجہ سے شیر کی حالت خراب ہوگئی جب خیر دین نے دیکھا کہ شیر اب ہوش میں نہیں ہے تو اس نے پنجرے کا دروازہ کھول دیا شیر فورا سے بھاگ گیا کچھ دیر بعد شیر اپنے ساتھ اور دو شیر لے کر آگیا یہ دیکھ کر خیر دین اور اس کا بیٹا فورا سے درخت پر چڑھ گئے خیر دین کو ذہن میں ترکیب آئی اس نے کہا گرم پانی لے کر آؤں گرم پانی کا سن کر شیر بھاگ گیا اس کے پیچھے باقی دو شیر بھی بھاگ گئے اس طرح خیر دین اپنی عقلمندی اور حاضر دماغی کی وجہ سے نہ صرف محفوظ رہا بلکہ شیروں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا. اخلاقی سبق: انسان جنگل کے بادشاہوں کا بادشاہ ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *