ایک پہاڑ کے دامن میں ایک گوالا رہتا تھا وہیں اس نے اپنی گائے پال رکھی تھی دن بھر گاۓ ادھر ادھر گھاس چرتی رہتی گوالا شام سے ذرا پہلے دودھ دوہتا تھا اور اس میں بہت سا پانی ملا دیتا قریب ایک قصبہ تھا شام کے اندھیرے میں دودھ لے کر اس قصبے میں جاتا اور خالص دودھ کی صدا لگا کر بیچتا ضرورت کی چیزیں خرید پاتا اور واپس اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاتا دودھ کے گاہک اکثر شکایت کرتے کے دودھ پتلا ہے اس میں پانی نہ ملایا کرو مگر گوالا ایک کان سے سنتا اور دوسرے سے اڑا دیتا کہتا تو یہی کہتا دودھ خشک تو ہوتا ہی نہیں دودھ میں پانی کی ملاوٹ قدرتی امر ہے میں پانی ملانے والا کون ہوں. اسی طرح ایک عرصہ گزر جاتا ہے گوالے کے پاس بہت سا پیسہ روپیہ جمع ہو جاتا ہے اور اسے اپنی دولت مندی کا احساس ہونے لگا وہ قصبے میں اکڑ اکڑ کر چلتا اور کسی کی شکایت پر کان نہ دھرتا لالچ بڑھتی گی وہ دودھ میں پہلے سے زیادہ پانی ملانے لگا گوالے کی بددیانتی پر قدرت کا قہر نازل ہونا شروع ہوگیا ہوائوں کے ایک دن یکایک سیاہ گھٹا اٹھی ت بڑھی پھیلی اور آسمان پر چھا گئی سورج کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ہر طرف سیاہ شامیانہ تن دیا گوالا بہت خوش ہوا کہ اب بارش برسے گی گھاس آگے گی گائے گھاس کھائے گی اور زیادہ دودھ دے گی بس وارے نیارے ہو جائیں گے بادل گرجا بجلی چمکی بوندیں ٹپکیں اور موسم بارش ہونے لگی اولے پڑنے لگے اور ہر طرف پانی ہی پانی ہو گیا پہاڑوں سے پانی کا سیلاب اتر آیا اور اس شدت سے بڑھا کے گوالے کی گائے بھی بیچ میں چلی گئی اور کچھ گھر بھی بیچ میں بہہ گئے عبد والے کے پاس نہ گائے تھی اور نہ نقدی. پریشان تھا اور گھبراہٹ میں ہر شخص سے کہتا تھا کہ میں نے ایسا سیلاب نہ کبھی دیکھا تھا اور نہ سنا تھا معلوم نہیں اتنا پانی کہا سے آگیا ایک عقلمند نے سنا تو کہا یہ وہی پانی ہے جو تم دودھ میں ملایا کرتے تھے خدا نے اسی پانی کو سلام بنادیا اور تمہیں بے ایمانی اور بددیانتی کی سزا دی… نتیجہ بددیانت اور بے ایمان کو سزا کے لیے تیار رہنا چاہیے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *