فاطمہ ساجد․․․پھول نگرایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر میں ایک مشہور چور رہتا تھا۔ایک دن اس چور نے اپنے بیٹے کو پاس بلایا اور کہا:”اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو تم چور بننا ہی پسند کروں گے۔“اس کام میں تمہیں بہت فائدہ ہو گا۔بیٹے نے جواب دیا۔”ابا جان!اگر میں آپ کی نصیحت پر عمل کروں گا تو کوئی میری عزت نہیں کرے گا اور میں لوگوں کی نظروں میں گر جاؤں گا۔میرا دل کہتا ہے کہ میں محنت کرکے اپنے لئے روزی روٹی کماؤں اور عزت کی زندگی بسر کروں۔چور یہ سن کر بہت خفا ہوا اور بیٹے سے کہا:”کیا تم نے نہیں سنا ہے کہ اپنے باپ کا حکم ضرور ماننا چاہئے،تو میرے حکم سے انکار کیوں کرتا ہے؟ تمہیں چور بننا ہی پڑے گا ورنہ میں تمہیں گھر سے نکال دوں گا۔

لڑکا دوسرے دن ایک کسان کے گھر گیا اور اس سے ایک گائے کا سودا کیا اور وعدہ کیا کہ میں فصل کاٹنے کے موقع پر گائے کی قیمت ادا کر دوں گا۔جب لڑکا گائے کو گھر لایا تو اُس کے باپ نے سمجھا کہ یہ گائے وہ چُرا کر لایا ہے،اس لئے اُس کو شاباش دی۔

چور کے ذہن میں یہ خیال پریشانی کا سبب بنا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسان کو گائے کا پتہ لگ جائے اور ہم لوگوں میں رسوا ہو جائیں۔کچھ عرصہ بعد گائے نے ایک بچھڑا جنا اور وہ خوب دودھ دینے لگی۔دونوں باپ بیٹے مزے سے اُس کا دودھ پینے لگے مگر چور روز بروز نڈھال ہوتا گیا کیونکہ اُس کے ذہن میں بار بار یہی خیال آتا تھا کہ کہیں گائے کی چوری کا راز کھل نہ جائے اور وہ رسوا نہ ہو جائے۔دوسری طرف اُس کا لڑکا دودھ پی پی کر موٹا تازہ ہو رہا تھا۔ایک دن بیٹے نے باپ سے پوچھا ابا جان!آپ روز بروز اتنے کمزور کیوں ہوتے جا رہے ہیں جبکہ میں تندرست ہوتا جا رہا ہوں۔اس پر باپ نے اپنے دل کا اصلی حال بتا دیا۔بیٹے نے کہا:”ابا جان!آپ کوئی فکر نہ کریں میں نے وہ گائے کسان سے چرائی نہیں بلکہ خرید لی تھی،اس لئے کوئی اس گائے پر اپنا حق نہیں جما سکتا۔جب چور نے اپنے ہونہار اور ایماندار بیٹے کی بات سنی تو وہ پھولا نہ سمایا۔اُس نے بیٹے کے سامنے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی چوری نہیں کرے گا بلکہ محنت مزدوری کرکے حلال کی روٹی کمائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *