نیا کھیل
میچ کرانے سے پہلے بادشاہ سلامت شیر سے اجازت لینی تھی۔
اس کام کے لئے سب نے بی مرغی کا نام تجویز کیا،جو بہت تمیزدار تھی۔بادشاہ سلامت سے بھی اجازت مل گئی۔سب نے کھیلنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔
چیل اور عقاب کا کام تھا کہ وہ تیز آنکھوں سے اچھا سا میدان ڈھونڈیں۔بندر اور چوہے کا کام تھا کہ وہ گول کے لئے لکڑیاں جمع کریں۔
چیتے اور لومڑی کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ لکڑیوں کو اچھے طریقے سے سنوار کر گول بنائیں۔باقی جانوروں نے بھی گراؤنڈ بنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،شتر مرغ نے امپائر کے فرائض انجام دینے تھے۔اب سب سامان تیار ہو چکا تھا۔صرف کل کا انتظار تھا۔
پھر آخرکار انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور صبح ہو گئی۔
دو ٹیمیں بنائی گئیں،ہر ٹیم چھ چھ کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ایک ہاف پندرہ منٹ کا مقرر کیا گیا۔یہ میچ ونر 2 اور وکٹری 2 کے درمیان تھا۔ونر 2 کی ٹیم میں چیتا،چیل،کوّا،بیل،بکرا اور عقاب تھے۔
دوسری ٹیم میں لومڑی،گیدڑ،زرافہ،مرغا،بطخ اور زیبرا پر مشتمل تھی۔اب میچ شروع ہو چکا تھا۔پہلے پانچ منٹ میں تو کسی کو کھیلنا ہی نہیں آ رہا تھا۔زرافے نے اتنی اونچی کِک ماری کہ سب جانور دیکھتے ہی رہ گئے۔پھر عقاب جلدی سے اُڑا اور گیند کو لے آیا۔
چھٹے منٹ میں چیل نے چیتے کو بہت تیز پاس دیا۔چیتے نے اپنی برق رفتاری دکھائی اور لومڑی کو گراتے ہوئے بہت تیز کِک مار کر ونر 2 کی طرف سے گول کی شروعات کیں۔پندرہ منٹ ختم ہونے تک لومڑی نے بہت کوشش کی،مگر وہ گول بنانے میں ناکام رہی۔
اب دوسرے ہاف کے بارہ منٹ گزر چکے تھے،اب وکٹری 2 کے لئے گول کرنا ضروری ہوتا جا رہا تھا۔زرافے نے گیدڑ کو پاس دیا۔گیدڑ نے بطخ کی جانب گیند اُچھال دی۔بطخ نے گول کرنے کی کوشش کی،مگر کوّے نے عمدہ گول کیپنگ کرتے ہوئے گول بچا لیا۔
اس کے ساتھ میچ کا اختتام ہو گیا۔میچ کے مہمانِ خصوصی جنگل کے بادشاہ شیر نے سب کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا۔آخرکار میچ کے فاتح ونر 2 رہے۔ تمام جیتنے اور ہارنے والے جانوروں نے مل کر خوشی کے نغمے گائے اور بہت خوش ہوئے کہ آج انہوں نے جنگل میں ایک نیا کھیل کھیلا۔