نیبو نچوڑ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی شہر کے ایک ہوٹل میں ایک مہمان کھانا کھا رہا تھا اسی دوران ایک اجنبی شخص ہوٹل میں داخل ہوا وہ ایک مفت خور تھا اس کے پاس پیسہ نہ تھا اسے محنت مزدوری کرنے کی عادت نہ تھی وہ ہمیشہ اپنی جیب میں ایک نیبو رکھتا تھا جب کوئی مہمان کھانا کھا رہا ہوتا تھا وہ اس کے پاس پہنچ کر نیبو اس کی پلیٹ میں نچوڑ دیتا اور کہتا جناب کھانے کا اصل مزہ تو نیبو سے ہے مہمان بیچارہ اخلاق کے ساتھ اسے شریک ہونے کی دعوت دیتا اس طرح وہ مفت خور اپنا پیٹ بھر لیتا اس دفعہ بھی اس نے یہی حربہ استعمال کیا وہ اس مہمان کے پاس پہنچا نیبو کی پلیٹ میں نچوڑا اور کہا کھانے کا اصل مزہ تو جناب نیبو سے ہی ہے کتنی افسوس کی بات ہے کہ آپ نیبو استعمال نہیں کرتے وہ مہمان ایک شریف انسان تھا اس نے کہا ائے جناب آپ بھی میرے ساتھ کھانا کھائے بس مفت خور کو اور کیا چاہیے تھا اس کی دلی خواہش پوری ہوگی اس نے کھانے میں نیبو نچوڑ اور خوب ڈٹ کر کھانا کھایا کھانے سے فراغت کے بعد اس نے مہمان کا شکریہ ادا کیا اور وہاں سے چلتا بنا مہمان بیچارے کو کھانے کا دگنا بل ادا کرنا پڑا سچ ہے کہ ایک نیبو نچوڑ کس قدر بے شرم اور بے غیرت ہوتا ہے اسے عزت نفس کا کوئی خیال نہیں ہوتا وہ مفت خوری اور حرام کی زندگی بسر کرتا ہے..
نتیجہ: مفت خوری بہت ذلیل کام ہے…