ابھی صبح روشن نہیں ہوئی تھی جنگل میں ایک بڑے درخت کے قریب ایک چھوٹے سے خیمے میں ایک بدو اپنے بیوی بچوں کے ساتھ سو رہا تھا اس نے کچھ مرغ پال رکھے تھے جو درخت کی اونچی شاخ پر بیٹھے صبح کا انتظار کر رہے تھے وقت گزر رہا تھا اور صبح قریب آ رہی تھی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلنے لگی اور ایک بوڑھے مرغ کی آنکھ کھلی صبح کی روشنی کے آثار نظر آرہے تھے اس نے خدا کا شکر ادا کیا روز سے بھوکی لومڑی نے اذان سنی تو درخت کی طرف بھاگی درخت کے قریب آ ادھر ادھر دیکھا مگر کچھ نہ پایا اوپر کی طرف نگاہ اٹھائی اونچی شاخ پر ملک کو بیٹھا دیکھ کر بہت خوش ہوئی جی للچایا کہ اس مرغ کو ناشتہ بنایا جائے مگر مرغ اونچی شاخ پر بیٹھا تھا اور لومڑی زمین پر کھڑی تھی مرغ تک پہنچے تو کس طرح سوچنے لگی کہ مرد کو کس طرح نیچے لایا جائے جب کچھ نہ سوجھا تو بولی بھائی مرغے تمہاری پیاری آواز مجھے یہاں کھینچ لائیں صبح ہو گئی ہے درخت سے نیچے اترا او مجھ سے ملو چلو اب نماز پڑھی جائے تم جانتے ہو کہ باجماعت نماز کا بڑا درجہ ہے مرغ بھی بڑا تجربہ کار تھا لومڑی کی مکاری سمجھ گیا شاخ پر بیٹھے بیٹھے بولا بی لومڑی آپ کا آنا مبارک مگر امام کے بغیر نماز باجماعت کیسے ہوگی لومڑی نے کہا مرغ میاں تم تو پڑھے لکھے لگ رہے ہو آؤ تمہیں امام بن جاؤ امام کا انتظار کرتے رہے تو نماز کا وقت نکل جائے گا بس اب نیچے اترا اور نماز پڑھنا شروع کروں مرغ نے جواب دیا بھئی لومڑی آپ گھبرائیں نہیں امام ہی موجود ہے ذرا اسے جگا لو یہ دیکھو سامنے درخت کی جڑ میں سو رہا ہے لومڑی نے جڑ کی طرف دیکھا تو اسے ایک شخص سویا ہوا نظر آیا پیچھے کو بھاگئیں ملک نے چلا کر کہا کہاں جاتی ہو امام کو جگا دو مل کر نماز پڑھیں گے لومڑی نے بھاگتے ہوئے کہا بھیا میرا وضو ٹوٹ گیا ہے ابھی وضو کرکے آتی ہوں… نتیجہ :مکاری اور چالاکی ہر جگہ کام نہیں آتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *