عورت کہتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب میرے شوہر کا ختنہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی وہ ختنہ کروانے کے لیے راضی ہوتا ہے
شوہر کا ختنہ: محبت اور صبر کی آزمائش ایک دلچسپ کہانی
ایک دن، ایک خاتون ڈاکٹر کے کلینک میں داخل ہوئی۔ اس کا چہرہ فکر مند تھا اور اس کی آنکھوں میں پریشانی کی جھلک صاف نظر آ رہی تھی۔ ڈاکٹر نے اسے خوش آمدید کہا اور بیٹھنے کو کہا۔
“جی، فرمائیے، آپ کو کیا مسئلہ ہے؟” ڈاکٹر نے نرمی سے پوچھا۔
خاتون نے تھوڑا جھجھک کر بات شروع کی۔ “ڈاکٹر صاحب، میرا نام سارہ ہے اور مجھے آپ سے ایک اہم بات کرنی ہے۔ میرے شوہر کا ختنہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی وہ ختنہ کروانے کے لیے راضی ہوتے ہیں۔”
ڈاکٹر نے سنجیدگی سے سارہ کی بات سنی اور پوچھا، “کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ آپ کو اس مسئلے کی وجہ سے کیا پریشانی ہو رہی ہے؟”
سارہ نے گہری سانس لی اور بولی، “ڈاکٹر صاحب، ہمارے درمیان جسمانی تعلقات میں بھی مشکلات آتی ہیں۔ میں نے کئی بار اپنے شوہر سے بات کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن وہ ہر بار اس بات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور اس موضوع پر بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔”
ڈاکٹر نے سارہ کو تسلی دی اور کہا، “میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ آپ کے لئے ایک حساس مسئلہ ہے۔ ختنہ کے فوائد اور نقصانات پر مختلف آراء ہیں، لیکن اس کا فیصلہ آپ کے شوہر کو خود کرنا چاہیے۔ آپ کو صبر سے ان کے ساتھ بات کرنی ہوگی اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔”
سارہ نے افسردگی سے سر ہلایا اور بولی، “ڈاکٹر صاحب، میں نے بہت کوشش کی ہے، لیکن وہ کسی صورت ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے میں انہیں اس بات پر آمادہ کر سکوں؟”
ڈاکٹر نے کچھ دیر سوچا اور پھر کہا، “آپ کے شوہر کو ختنہ کے طبی فوائد کے بارے میں آگاہی دینا بہت ضروری ہے۔ شاید آپ انہیں کسی ماہر یورولوجسٹ کے پاس لے جا سکیں جو انہیں اس بارے میں مکمل معلومات فراہم کر سکے۔ یا پھر آپ دونوں کسی مشیر کے پاس جا سکتے ہیں جو اس مسئلے کو سمجھ کر مناسب رہنمائی فراہم کر سکے۔”
سارہ نے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کیا اور کلینک سے باہر نکل گئی۔ اس نے سوچا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اس مسئلے پر دوبارہ بات کرنے کی کوشش کرے گی اور اسے قائل کرنے کے لیے ڈاکٹر کی دی گئی تجاویز پر عمل کرے گی۔
کچھ دن بعد، سارہ نے اپنے شوہر، علی، سے دوبارہ بات کرنے کی کوشش کی۔ اس بار وہ نرمی اور محبت سے پیش آئی اور انہیں ختنہ کے فوائد کے بارے میں تفصیل سے سمجھایا۔ علی نے پہلے تو کچھ مزاحمت کی، لیکن سارہ کی محبت اور صبر نے انہیں سوچنے پر مجبور کر دیا۔
آخر کار، علی نے سارہ کی بات مان لی اور یورولوجسٹ کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر نے علی کو ختنہ کے فوائد اور اس کے ممکنہ نقصانات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ علی نے فیصلہ کیا کہ وہ ختنہ کروانے کے لیے تیار ہیں۔
ختنہ کے بعد، علی نے خود کو بہتر اور صحت مند محسوس کیا اور ان کے اور سارہ کے درمیان جسمانی تعلقات بھی بہتر ہو گئے۔ سارہ نے خوشی اور تشکر کے ساتھ اپنے شوہر کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں سوچا کہ محبت اور صبر سے ہر مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
یوں، سارہ اور علی کی زندگی میں سکون اور خوشحالی لوٹ آئی اور ان کی محبت اور مضبوط ہو گئی۔
ایک دن، شہر کے مشہور ڈاکٹر کے کلینک میں ایک باوقار اور مہنگے لباس میں ملبوس عورت داخل ہوئی۔ اس کی چال ڈھال اور انداز سے وہ کسی رئیس گھرانے کی لگ رہی تھی۔ کلینک میں داخل ہوتے ہی اس نے ڈاکٹر سے کہا کہ وہ کچھ پرائیویٹ بات کرنا چاہتی ہے۔ ڈاکٹر نے اسے کچھ دیر انتظار کرنے کو کہا اور اپنے مریضوں سے فارغ ہونے کے بعد اس کی طرف متوجہ ہوا۔
عورت نے سنجیدگی سے کہا، “ڈاکٹر صاحب، میں ایک عجیب مسئلے کا سامنا کر رہی ہوں۔ میرے شوہر کا ختنہ نہیں ہوا ہے اور وہ ختنہ کروانے کے لیے راضی نہیں ہوتے۔ میں آپ کے پاس ایک امید لے کر آئی ہوں، براہ کرم میری مدد کریں۔”
ڈاکٹر نے غور سے اس کی بات سنی اور کہا، “آپ اپنے شوہر کو میرے کلینک لے آئیں۔ میں انہیں ختنہ نہ کروانے کے نقصانات سے آگاہ کروں گا اور امید ہے وہ مان جائیں گے۔ پھر میں آپریشن بھی کر دوں گا۔”
عورت نے اپنے پرس سے پچاس ہزار روپے نکال کر ڈاکٹر کو دیے اور کہا، “مزید پچاس ہزار آپریشن کے بعد دوں گی۔ براہ کرم، میرے ساتھ اپنا ڈرائیور بھیج دیں تاکہ میں اپنے شوہر کو لے آؤں اور اپنا کارڈ بھی دے دیں۔”
ڈاکٹر نے کارڈ دے کر ڈرائیور کو عورت کے ساتھ بھیج دیا۔ راستے میں، عورت ایک جیولری شاپ پر رکی اور ڈرائیور کو انتظار کرنے کا کہا۔ اس نے شاپ میں جا کر دس لاکھ روپے کا ایک سیٹ خریدا اور ایک لاکھ روپے ادا کیے۔ پھر اس نے جیولر سے کہا، “میں فلاں ڈاکٹر کی بیوی ہوں .
ڈاکٹر کا کارڈ دیا اور کہا اپنا بندہ ساتھ بھیج دیں باقی نو لاکھ روپے میرے شوہر ادا کر دیں گے جیولر ساتھ آگیا اور کار میں بیٹھ کر کلینک پہنچ گئے عورت نے جیولر کی طرف اشارہ کیا ڈاکٹر نے آگے سے ویٹ کرنے کا کہا جیولر بیٹھ گیا کچھ دیر بعد ڈاکٹر فارغ ہو کر جیولر کے پاس آیا اور بولا دیکھو بھائی یہ اسلام کے بھی خلاف ہے اور طبی لحاظ سے بھی ٹھیک نہیں آپ ختنہ کروا لیں جیولر بولا ڈاکٹر صاحب کون سی ختنہ؟ آپ مجھے میرے 9 لاکھ روپے ادا کیجے تا کہ میں جاؤں ڈاکٹر نے پوچھا کون سے نو لاکھ ؟
جیولر نے کہا جو آپ کی بیوی نے سیٹ خریدا ہے .
وہ عورت وہاں سے رفوچکر ہو چکی تھی