اُس نے دروازہ کھولا تو وہ ایک انتہائی قابل اعتراض لباس میں میرے سامنے کھڑی تھی

وہ جان بوجھ کر جھکی تو اس کے

اُس نے دروازہ کھولا تو وہ ایک انتہائی قابل اعتراض لباس میں میرے سامنے کھڑی تھی۔ وہ جان بوجھ کر جھکی تو اس کے گلے میں پڑی چین اور لباس کی کٹائی نے مجھے شرمندہ کر دیا۔ اُس کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ تھی، جیسے وہ میرے ردعمل کا اندازہ لگا رہی ہو۔

“تم یہاں کیا کر رہی ہو؟” میں نے اپنی حیرت کو چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے پوچھا۔

“کیا میں اندر آ سکتی ہوں؟” اُس نے نرم لیکن چالباز لہجے میں پوچھا۔

میں نے ایک لمحے کے لیے سوچا، پھر ایک طرف ہو گیا تاکہ وہ اندر آ سکے۔ وہ کمرے میں داخل ہوتے ہی ارد گرد کا جائزہ لینے لگی۔ اُس کی آنکھوں میں چمک تھی، جیسے اُسے معلوم ہو کہ میں تنہا ہوں۔

“یہاں کوئی اور نہیں ہے؟” اُس نے کمرے کی خاموشی کو توڑتے ہوئے پوچھا۔

“نہیں، میں اکیلا ہوں۔” میں نے سچ بولنے کا فیصلہ کیا۔

وہ مسکراتے ہوئے میرے قریب آئی۔ “پھر تو ہمارے پاس بہت وقت ہے بات کرنے کا۔” اُس نے سرگوشی کی۔

میرا دل تیزی سے دھڑکنے لگا۔ اُس کی قربت اور اُس کی باتوں میں چھپی ہوئی نیت نے مجھے الجھن میں ڈال دیا تھا۔ میں نے خود کو سنبھالنے کی کوشش کی۔

“تم نے کچھ خاص بات کرنے کے لیے بلایا ہے؟” میں نے اُس کی نظروں سے بچتے ہوئے پوچھا۔

“ہاں، دراصل میں تمہیں کچھ دکھانا چاہتی ہوں۔” اُس نے اپنی بات ختم کی اور ایک چھوٹا سا بیگ کھولا۔

اُس کے بیگ سے نکلنے والی چیزوں نے مجھے حیران کر دیا۔ وہ کاغذات اور تصاویر تھیں، جن پر کچھ خفیہ معلومات درج تھیں۔

“یہ سب کیا ہے؟” میں نے حیرت سے پوچھا۔

“یہ وہ ثبوت ہیں جو تمہیں چاہیے تھے۔” اُس نے رازدارانہ لہجے میں کہا۔

اب میں سمجھ گیا کہ وہ یہاں کیوں آئی تھی۔ اُس کی نظر میں چمک اور اُس کا لباس محض ایک دھوکہ تھا۔ اصل مقصد یہ کاغذات اور معلومات تھیں۔

“تم یہ سب کیوں کر رہی ہو؟” میں نے اُس کی نیت جاننے کی کوشش کی۔

“کیونکہ مجھے تم پر بھروسہ ہے۔” اُس نے مسکرا کر جواب دیا۔

اُس کی باتوں نے میری ساری الجھن ختم کر دی۔ میں نے اُس کے ہاتھ سے کاغذات لے لیے اور تفصیل سے دیکھنے لگا۔ اُسے بھی محسوس ہو گیا تھا کہ میں سمجھ گیا ہوں کہ وہ کس مقصد کے لیے آئی ہے۔