کہتے ہیں کہ ایک دن گاؤں کے کنویں پے عجیب ماجرہ ہوا کہ جو ڈول میں کنویں میں ڈالا جاتا واپس نہ اتا جب کہ رسی واپس ا جاتی سارے لوگ خوف زدہ ہو گئے کہ اندر ضرور کوئی جن جنات ہیں جو یہ حرکت کرتے ہیں اخر کار اعلان کیا گیا کہ جو بندہ اس راز کا پتہ لگائے گا اس کو انعام دیا جائے گا۔ایک ادمی نے کہا کہ اس کو انعام کی کوئی ضرورت نہیں مگر وہ گاؤں والوں کی مصیبت کے ازالے کے لیے یہ قربانی دینے کو تیار ہے مگر ایک شرط پر۔شرط یہ ہے کہ میں کنویں میں اسی صورت جاؤں گا جب رسہ پکڑنے والوں میں میرا بھائی بھی شامل ہو اس کے بھائی کو بلایا گیا اور رستہ پکڑنے والوں نے رسہ پکڑا اور ایک ڈول میں بٹھا کر اس بندے کو کنویں میں اتار دیا گیا اس بندے نے دیکھا کہ کنویں میں ایک مچھندر قسم کا بندر 🐒بیٹھا ہوا ہے جو ڈول سے فورا رسی کھول دیتا ہے اس بندے نے اپنی جیب کو چیک کیا تو اسے گڑ مل گیا اس نے وہ گڑ اس بندر کو دیے یوں بندر اس سے خوش ہو گیا بندے نے اس بندر کو کندھے پر بٹھایا اور نیچے سے زور زور سے رسہ ہلایا گاؤں والوں نے رسہ کھینچنا شروع کیا اور جیسے ہی ڈول اندھیرے سے روشنی میں ایا وہ لوگ بندر کو دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئے کہ یہ کوئی بلا ہے جس نے اس بندے کو کھا لیا ہے اور اب اوپر بھی چڑھ ایا ہے وہ سب رستہ چھوڑ کر سر پھٹ بھاگے مگر اس بندے کا بھائی رسے کو مضبوطی سے تھامے اوپر کھینچنے کی کوشش کرتا رہا اخر وہ کنارے تک پہنچ گیا کنویں سے نکل کر اس نے بندر کو نیچے اتارا اور لوگوں کو اس بندر کی کارستانی بتائی پھر کہا کہ میں نے اس لیے اپنے بھائی کی شرط رکھی تھی کہ اگر میرے ساتھ کنویں میں کوئی مصیبت ان پڑی تو تم سب بھاگ نکلو گے جب کہ بھائی کو خون کی محبت روکے رکھے گی۔۔۔۔۔یاد رکھیں کوئی کتنی ہی لاکھ اچھائیاں کر لے مگر خون کے رشتے خون کے رشتے ہوتے ہیں ان کی قدر کرنی چاہیے اگر کہانی اچھی لگی ہو تو میری پوسٹ کو ضرور لائک کیجئے