ہمدردی کا صلہ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک بکریاں چرانے والا رہتا تھا وہ ہر صبح سویرے گاؤں سے بکریاں لے کر جنگل میں چلا جاتا تھا اور شام کو بکریاں چرا کر واپس گاؤں آجاتا تھا ایک روز اس کو یوں ہی شرارت سوجھی وہ مستی میں آ کر چلانے لگا شیر آیا شیر آیا میری مدد کے لئے دوڑوں اس کی آواز سنتے ہی قریب کے گاؤں کے تمام لوگ ڈنڈے اور لاٹھیاں لے کر اس کی مدد کے لیے دوڑے بکریاں چرانے والے کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی شیر موجود نہ تھا بکریاں والا ان کو دیکھ کر مسکرایا اور کہنے لگا میں نے تو صرف مذاق کیا تھا شیر کے لئے تو میں اکیلا ہی کافی ہوں چند دنوں بعد بکریاں چرانے کے لئے وہ پھر جنگل میں گیا اور پھر وہی مذاق کیا شیر آیا شیر آیا گاؤں والے پھر اس کی مدد کے لیے دوڑے اور جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی شیر موجود نہ تھا اور وہ پھر سے مسکرایا گاؤں والے پھر سے گاؤں کی طرف چلے گئے ایک روز خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ سچ موچھ شیر آگیا شیر کو دیکھ کر بکریاں چرانے والا خوف سے بہت چلایا گاؤں والوں نے اسے مذاق سمجھا اور کوئی بھی اس کی مدد کے لیے نہ پہنچا شیر نے بکریوں کے ساتھ ساتھ بکریاں چرانے والے کو بھی چیر پھاڑ دیا شام ہوئی تو گاؤں والے پریشان ہوئے کہ بکریاں چرانے والا ابھی تک بکریاں لے کر واپس نہیں آیا جب جا کر دیکھا تو بکریاں اور بکریاں چرانے والا ہلاک ہوئے پڑے تھے بکریاں چرانے والے کو اپنے جھوٹ کی سزا مل گئی.نتیجہ جھوٹ کا انجام برا ہوتا ہے.