شدید سردیوں کی رات تھی ہر کوئی سردی سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا کوئی مسافر ایک پناہ کی تلاش میں پہنچا سردی کے مارے مسافر کے دانت بج رہے تھے جب وہ سرائے میں پہنچا تو سرائے کا دروازہ بند تھا اس میں دروازے پر دستک دی تھی لیکن دروازہ نہ کھولا گیا جب مسافر نے دوبارہ دستک دی تو اندر سے چوکیدار کی آواز آئی کہ میرے پاس چاندی کی چابی نہیں ہے جو میں اس وقت دروازہ کھول دو مسافر کے اصرار پر بھی دروازہ نہیں کھولا گیا اب مسافر جان چکا تھا کہ چوکیدار لالچی ہے اور چاندی کی چابی کا مطلب کیا ہے اس نے ایک چاندی کا سکہ دروازے کے نیچے سے دوسری طرف پھینک دیا تو فورا ہی دروازہ کھل گیا اب مسافر نے بدلہ لینے کا سوچا اور چوکیدار کو چارلی نے بھیج دیا جب چوکیدار واپس آیا تو دروازہ بند پایا چوکیدار میں دستک دی لیکن دروازہ نہیں کھولا گیا پھر دستک دی تو مسافر نے کہا کہ میرے پاس چاندی کی چابی نہیں ہے چوکیدار کو اپنے کیے کا احساس ہوگیا اور اس نے وہی سکہ دروازے کے نیچے پھینک دیا مسافر میں کمرے کے دروازے کے نیچے سے سکہ اٹھا لیا اور دروازہ کھل گیا.نتیجہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *